ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
ابتدا ہی میں نیت ٹھیک کر لیں: چونکہ ہمارا موضوع نیت پر چل رہا ہے تو آگے چل کر پیر علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ مزید لکھتے ہیں اگر پہلے ہی دن نیت میں خلل ہے(یعنی صرف اللہ کیلئے خدمت نہیں کررہا بلکہ اپنی کوئی اغراض کیلئے کررہا ہے) یعنی خدمت بھی کر رہا اور پا بھی کچھ نہیں رہا۔ توشیخ رحمۃ اللہ علیہ نے ایک لفظ بڑا سخت فرمایا کہ’’برکت اٹھ جاتی ہے‘‘ اللہ والو !نسلیں برکت سے پلتی ہیں کثرت سے نہیں پلتیں۔ میں سچ کہہ رہا ہوں۔صرف دو امکانات:میرے شیخ سید محمد عبداللہ ہجویری رحمہ اللہ نے ایک دفعہ فرمایا:جس بندے کو دیکھو کہ اس نے ساری زندگی خدمت کی ، محنت کی، مزدوری کی ،اپنے فن میں بھی باکمال تھا (مجھے بہت پرانی بات یاد آئی جو شاید میں نے کبھی نہ بتائی ہو شیخ ؒکے فرمان کا مفہوم ہے) اورخدمت بھی کی لیکن پھر بھی وہ تہی دست و تہی دامن ہے، فاقوں پر ہے توسمجھ لے دو میں سے ایک چیزاس کے ساتھ ہے:یا تو وہ’’ تقوٰی ‘‘کے ایسے کمال پر ہے کہ اللہ پاک اس کو دنیا میں فقیر رکھ کے آخرت میں امیر بنانا چاہتا ہے۔یا پھر پہلے دن سے اس نے اپنی ’’نیت‘‘ صحیح نہیں کی۔ اس کی نیت کی خرابی کی وجہ سے اس کی بربادی ہے کہ اللہ اس کو برکت سے محروم کر دیتا ہے۔ اس کی نیت خراب ہے، کہیں کوئی گڑبڑ ہے۔
اخلاصِ نیت نہ ہونےکےدو بڑے نقصانات: تو شیخ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بات فرمائی ہے: اس سے برکت اٹھ جاتی ہے۔ دل صراط ِمستقیم سے ہٹ کے ٹیڑھے اور غلط راستوں پہ لگ جاتا ہے اور جو میں تمہاری درخواست کے مطابق مستعد ہوا کہ اس کتاب سے تمہارا مقصود پورا ہو۔ لہٰذا ضرورتاََ تمہارے سوال کا حق ادا کرنا مجھ پہ واجب ہو گیا۔ کیونکہ فوراََمیرے سوال کا حق ادا نہ ہو سکتا تھا اسلئے ارادہ اور نیت پختہ ہونی چاہیے کہ میں اس کو پورا پورا ادا کروں گا۔ پیر علی ہجویری رحمہ اللہ فرما رہے ہیں میں نے اس کتاب کی ابتداء کیوں کی؟ پہلے اپنی نیت کو سارا ٹٹولااور نیت ٹٹولنے کے بعد پھر اس کتاب(کشف المحجوب) کے لکھنےپر آئے ۔(جاری ہے)
شیخؒ نے پہلے نیت درست کی
تو فرمایاتاکہ اس کتاب کی ابتداء اس سوال کے پورا کرنے کی نیت کی حالت میں، اسکے حکم اور جواب کو واجبی طور پہ ادا کر سکوں۔ بندے کا ارادہ جب عمل کے شروع میں نیت سے وابستہ ہو تو اگرچہ اس کام کرنے میں کوئی کمی رہ بھی جائے تو بندہ اس پر معذور ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ پیغمبرﷺ نے فرمایا مومن کی نیت کام کے شروع میں مومن کی فقط نیت اس کے اس کام سے بہتر ہے جسے وہ نیت کے بغیر سرانجام دے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں